حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نیویارک کی مین ہٹن عدالت میں پیشی پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 34 سنگین جرائم میں خود کو بے گناہ قرار دے دیا، منگل کو ٹرمپ کسی فوجداری مقدمے میں عدالت میں پیش ہونے والے پہلے سابق امریکی صدر بن گئے۔
ٹرمپ کی پیشی ان الزامات سے متعلق ایک مجرمانہ مقدمے میں سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے 2016 کی صدارتی مہم کے دوران بالغوں کی فلم میں کام کرنے والی اسٹورمی ڈینیئلز کو اپنا منہ بند رکھنے کے لیے بھاری رقم کی ادائیگی کی تھی۔
ہمیشہ تنازعات میں گھرے رہنے والے سابق امریکی صدر نے عدالت میں غیر قانونی پیسے کی ادائگی کے تین معاملوں سمیت 34 الزامات میں خود کو بے قصور قرار دیا، عدالت میں داخل ہونے سے ہاتھ ہلا کر لوگوں کا استقبال کرنے والے ٹرمپ کو ایک گھنٹے کی حراست کے بعد رہا کر دیا گیا۔
سماعت کے دوران بے گناہی کا دعویٰ کرنے کے بعد ٹرمپ نے عدالت کے اٹارنی جنرل کو اصل مجرم قرار دیا، ٹرمپ نے مین ہٹن کے اٹارنی جنرل ایلون بریگ پر غیر قانونی طور پر معلومات لیک کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ مقدمے کی سماعت کے دوران وہ ان ججوں میں سے تھے جو ان سے نفرت کرتے تھے، جن کا خاندان بھی ان سے نفرت کرتا ہے اور جن کی بیٹی نائب صدر کملا ہیرس کے لیے کام کرتی ہے۔
عدالت نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا ٹرائل اگلے سال شروع کیا جا سکتا ہے، 8 جون تک دفاعی فریق عدالت میں اپنے دلائل دے سکتا ہے۔